صلح حدیبیہ

 صلح حدیبیہ
Crystal Clear app kdict.png تفصیلی مضمون کے لئے ملاحظہ کریں:
صلح حدیبیہ

مدینہ اورمشرکینِ مکہ کے درمیان مارچ 628ء کو ایک معاہدہ ہوا جسے صلح حدیبیہ (عربی میں صلح الحديبيۃ) کہتے ہیں۔

 628ء (6 ھجری) میں 1400 مسلمانوں کے ہمراہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مدینہ سے مکہ کی طرف عمرہ کے ارادہ سے روانہ ہوئے۔ عرب کے رواج کے مطابق غیر مسلح افراد چاہے وہ دشمن کیوں نہ ہوں کعبہ کی زیارت کر سکتے تھے جس میں رسومات بھی شامل تھیں۔

 یہی وجہ تھی کہ مسلمان تقریباً غیر مسلح تھے۔ مگر عرب کے رواج کے خلاف مشرکینِ مکہ نے حضرت خالد بن ولید (جو بعد میں مسلمان ہو گئے) کی قیادت میں دو سو مسلح سواروں کے ساتھ مسلمانوں کو حدیبیہ کے مقام پر مکہ کے باہر ہی روک لیا۔

 اس وقت تک مسلمان انتہائی طاقتور ہو چکے تھے مگر یہ یاد رہے کہ اس وقت مسلمان جنگ کی تیاری کے ساتھ نہیں آئے تھے۔ اسی لیے بعض لوگ چاہتے تھے کہ جنگ ضرور ہو۔ خود مسلمانوں میں ایسے لوگ تھے جن کو معاہدہ کی شرائط پسند نہیں تھیں۔
 مثلاً اگر کوئی مسلمان مکہ کے لوگوں کے کے پاس چلا جائے تو اسے واپس نہیں کیا جائے گا مگر کوئی مشرک مسلمان ہو کر اپنے بزرگوں کی اجازت کے بغیر مدینہ چلا جائے تو اسے واپس کیا جائے گا۔
 مگر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دانشمندی سے صلح کا معاہدہ ہو گیا۔ اس کی بنیادی شق یہ تھی کہ دس سال تک جنگ نہیں لڑی جائے گی اور مسلمان اس سال واپس چلے جائیں گے اور عمرہ کے لیے اگلے سال آئیں گے۔
 چنانچہ مسلمان واپس مدینہ آئے اور پھر 629ء میں حج کیا۔ اس معاہدہ سے پہلے جب مسلمانوں کے ایک نمائندے کو مشرکین نے روک لیا تھا تو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسلمانوں سے اپنی بیعت بھی لی جسے بیعتِ رضوان کہا جاتا ہے۔

 اس بیعت میں مسلمانوں نے عہد کیا کہ وہ مرتے دم تک حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ اس معاہدہ کے بہت سود مند اثرات برآمد ہوئے۔

No comments:

Post a Comment