حجۃ الوداع

حجۃ الوداع

 

Crystal Clear app kdict.png تفصیلی مضمون کے لئے ملاحظہ کریں:
 حجۃ الوداع
حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی زندگی کا آخری حج سن 10ھ میں کیا۔

 اسے حجۃ الوداع کہتے ہیں۔
 آپ 25 ذی القعدہ 10ھ (فروری 632ء) کو مدینہ سے روانہ ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج آپ کے ساتھ تھیں۔
 مدینہ سے 9 کلومیٹر دور ذوالحلیفہ کے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے احرام پہنا۔ دس دن بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مکہ پہنچ گئے۔
 حج میں مسلمانوں کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ تھی۔ عرفہ کے دن ایک خطبہ دیا اور اس سے اگلے دن منیٰ میں ایک یادگار خطبہ دیا جو خطبہ حجۃ الوداع کے نام سے مشہور ہے۔
 اس خطبہ میں انہوں نے اسلامی تعلیمات کا ایک نچوڑ پیش کیا اور مسلمانوں کو گواہ بنایا کہ انہوں نے پیغامِ الٰہی پہنچا دیا ہے۔
 اور یہ بھی تاکید کی کہ یہ باتیں ان لوگوں کو بھی پہنچائی جائیں جو اس حج میں شریک نہیں ہیں۔
 اس خطبہ میں انہوں نے یہ فرمایا کہ شاید مسلمان انہیں اس کے بعد نہ دیکھیں۔ انہوں نے فرمایا کہ مسلمان پر دوسرے مسلمان کا جان و مال حرام ہے۔
 اور یہ بھی کہ نسل کی بنیاد پر کسی کو کسی پر فوقیت نہیں ہے۔
انہوں نے اسلام کے حرام و حلال پر بھی روشنی ڈالی۔
 خطبہ کے آخر میں انہوں نے تاکید کی کہ جو حاضر ہے وہ غائب تک اس پیغام کو پہنچائے۔
 ان دو خطبات کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے غدیرِ خم کے مقام پر بھی خطبہ دیا جو خطبہ غدیر کے نام سے مشہور ہے۔
 اس حج کے تقریباً تین ماہ بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کو پیارے ہو گئے۔

 

No comments:

Post a Comment